فلسفه نماز (به زبان اردو) نسخه متنی

اینجــــا یک کتابخانه دیجیتالی است

با بیش از 100000 منبع الکترونیکی رایگان به زبان فارسی ، عربی و انگلیسی

فلسفه نماز (به زبان اردو) - نسخه متنی

مؤسسه فرهنگی و اطلاع رسانی تبیان

| نمايش فراداده ، افزودن یک نقد و بررسی
افزودن به کتابخانه شخصی
ارسال به دوستان
جستجو در متن کتاب
بیشتر
تنظیمات قلم

فونت

اندازه قلم

+ - پیش فرض

حالت نمایش

روز نیمروز شب
جستجو در لغت نامه
بیشتر
توضیحات
افزودن یادداشت جدید

فلسفہ نماز

اسلامي قوانين اور دستورات کے مختلف اور متعدد فلسفے اور اسباب ھيں جن کي وجہ سے انھيں وضع کيا گيا ھے ان فلسفے اور اسباب تک رسائي صرف وحي اور معدن وحي( رسول و ا ل رسول(ع) ) کے ذريعہ ھي ممکن ھے

قرا ن مجيد اور معصومين عليھم السلام کي احاديث ميں بعض قوانين اسلامي کے بعض فلسفہ اور اسباب کي طرف اشارہ کيا گيا ھے

انھيں دستورات ميں سے ايک نماز ھے جو ساري عبادتوں کا مرکز ، مشکلات اور سختيوں ميں انسان کے تعادل و توازن کي محافظ ، مومن کي معراج ، انسان کو برائيوں اور منکرات سے روکنے والي اور دوسرے اعمال کي قبوليت کي ضامن ھے خدا وند عالم اس سلسلہ ميں فرماتا ھے :

اقم الصلاة لذکري ميري ياد کے لئے نماز قائم کرو

اس ا يت کي روشني ميں نماز کا سب سے اھم فلسفہ ياد خدا ھے اور ياد خدا ھي ھے جو مشکلات اور سخت حالات ميں انسان کے دل کو ا رام اور اطمينان عطا کرتي ھے

الا بذکر اللہ تطمئن القلوب

ا گاہ ھو جاؤ کھ ياد خدا سے دل کو ا رام اور اطمنان حاصل ھوتا ھے

رسول خدا نے بھي اسي بات کي طرف اشارھ فرمايا ھے :

نماز اور حج و طواف کو اس لئے واجب قرار ديا گيا ھے تاکھ ذکر خدا ( ياد خدا ) محقق ھوسکے

شھيد محراب ، امام متقين حضرت علي عليھ السلام فلسفھ نماز کو اس طرح بيان فرماتے ھيں :

خدا وند عالم نے نمازکو اس لئے واجب قرار ديا ھے تاکھ انسان تکبر سے پاک و پاکيزھ ھو جائے نماز کے ذريعے خدا سے قريب ھو جاؤ نماز گناھوں کو انسان سے اس طرح گرا ديتي ھے جيسے درخت سے سوکھے پتے گرتے ھيں ،نماز انسان کو ( گناھوں سے ) اس طرح ا زاد کر ديتي ھے جيسے جانوروں کي گردن سے رسي کھول کر انھيں ا زاد کيا جاتا ھے

حضرت فاطمھ زھرا سلام اللہ عليھا مسجدنبوي ميں اپنے تاريخي خطبھ ميں اسلامي دستورات کے فلسفہ کو بيان فرماتے ھوئے نماز کے بارے ميں اشارہ فرماتي ھيں :

خدا وند عالم نے نماز کو واجب قرار ديا تاکہ انسان کو کبر و تکبر اور خود بيني سے پاک و پاکيزہ کر دے

ھشام بن حکم نے امام جعفر صادق عليہ السلام سے سوال کيا : نماز کا کيا فلسفہ ھے کہ لوگوں کو کاروبار سے روک ديا جائے اور ان کے لئے زحمت کا سبب بنے ؟

امام عليہ السلام نے فرمايا :

نماز کے بھت سے فلسفے ھيں انھيں ميں سے ايک يہ بھي ھے کھ پھلے لوگ ا زاد تھے اور خدا و رسول کي ياد سے غافل تھے اور ان کے درميان صرف قرا ن تھا امت مسلمہ بھي گذشتہ امتوں کي طرح تھي کيونکہ انھوں نے صرف دين کو اختيار کر رکھا تھا اور کتاب اور انبياء کو چھوڑ رکھا تھا اور ان کو قتل تک کر ديتے تھے نتيجہ ميں ان کا دين کھنہ ( بے روح ) ھو گيا اور ان لوگوں کو جھاں جانا چاھئے تھا چلے گئے خدا وند عالم نے ارادہ کيا کہ يہ امت دين کو فراموش نہ کرے لھذا اس امت مسلمہ کے اوپر نماز کو واجب قرار ديا تاکہ ھر روز پانچ بار ا نحضرت کو ياد کريں اور ان کا اسم گرامي زبان پر لائيں اور اس نماز کے ذريعہ خدا کو ياد کريں تاکہ اس سے غافل نہ ھو سکيں اور اس خداکو ترک نہ کر ديا جائے

امام رضا عليہ السلام فلسفہ نماز کے سلسلہ ميں يوں فرماتے ھيں :

نماز کے واجب ھونے کا سبب ،خدا وند عالم کي خدائي اور اسکي ربوبيت کا اقرار،شرک کي نفي اور انسان کا خداوند عالم کي بارگاہ ميں خضوع و خشوع کے ساتھ کھڑا ھونا ھے

نماز گناھوں کا اعتراف اور گذشتہ گناھوں سے طلب عفو اور توبہ ھے سجدہ ،خدا وند عالم کي تعظيم و تکريم کے لئے خاک پر چھرہ رکھنا ھے

نماز سبب بنتي ھے کہ انسان ھميشہ خدا کي ياد ميں رھے اور اسے بھولے نھيں ،نافرماني اور سر کشي نہ کرے

خضوع وخشوع اور رغبت و شوق کے ساتھ اپنے دنياوي اور اخروي حصہ ميں اضافہ کا طلب گار ھو

اس کے علاوہ انسان نماز کے ذريعہ ھميشہ اورھر وقت خدا کي بارگاہ ميںحاضر رھے اور اسکي ياد سے سر شاررھے

خدا وند عالم کي بارگاہ ميں نماز گناھوں سے روکتي اور مختلف برائيوں سے منع کرتي ھے

سجدہ کا فلسفہ غرور و تکبر ، خود خواھي اور سر کشي کو خود سے دور کرنا اور خدا ئے وحدہ لا شريک کي ياد ميں رھنا اور گناھوں سے دور رھنا ھے

نماز عقل و وجدان کے ا ئينہ ميں

اسلامي حق کے علاوہ کہ جو مسلمان اسلام کي وجہ سے ايک دوسرے کي گردن پر رکھتے ھيں ايک دوسرا حق بھي ھے جس کو انساني حق کھا جاتا ھے جو انسانيت کي بنا پر ايک دوسرے کي گردن پر ھے

انھيں انساني حقوق ميں سے ايک حق ، دوسروں کي محبت اور نيکيوں اور احسان کا شکر يہ اداکرنا ھے اگر چہ مسلمان نہ ھو ں

دوسروں کے احسانات اور نيکياں ھمارے اوپر شکريے کي ذمہ داري کو عائد کرتي ھيں اور يہ حق تمام زبانوں ، ذاتوں ، ملتوں اور ملکوں ميں يکساں اور مساوي ھے لطف اور نيکي جتني زيادہ اور نيکي کرنے والا جتنا عظيم و بزرگ ھوشکر بھي اتنا ھي زيادہ اور بھتر ھونا چاھئے

کيا خدا سے زيادہ کوئي اور ھمارے اوپر حق رکھتا ھے ؟ نھيں اس لئے کہ اس کي نعمتيں ھمارے اوپربے شمار ھيں اور خود اس کا وجود بھي عظيم او ر فياض ھے

خدا وند عالم نے ھم کو ايک ذرے سے خلق کيا اور جو چيز بھي ھماري ضروريات زندگي ميں سے تھي جيسے ، نور و روشني ، حرارت ، مکان ،ھوا ، پاني اعضاء و جوارح ، غرائز و قوائے نفساني ، وسيع وعريض کائنات ،پودے و نباتات ،حيوانات ، عقل و ھوش اور عاطفہ و محبت ،وغيرہ ،کو ھمارے لئے فراھم کيا

ھماري معنوي تربيت کے لئے انبياء عليھم السلام کو بھيجا ، نيک بختي اور سعادت کے لئے ا ئين وضع کئے ،حلال و حرام کو قرار ديا ھماري مادي زندگي اور روحاني حيات کو ھر طرح سے دنياوي اور اخروي سعادت حاصل کرنے اور کمال کي منزل تک پھونچنے کے وسائل فراھم کئے

خدا سے زيادہ کس نے ھمارے ، ساتھ نيکي اور احسان کيا ھے کہ اس سے زيادہ اس حق شکر کي ادائيگي کا لائق اور سزاوار ھو

انساني وظيفہ اور ھماري عقل و وجدان ھمارے اوپر لازم قرار ديتي ھيں کہ ھم اس کي ان نعمتوں کا شکر ادا کريں اور ان نيکيوں کے شکرانہ ميں اسکي عبادت کريں ،نماز پڑھيں

چونکہ اس نے ھم کو خلق کيا ھے ،لھذا ھم بھي صرف اسي کي عبادت کريں اور صرف اسي کے بندے رھيں اور مشرق و مغرب کے غلام نہ بنيں

نماز خدا کي شکر گزاري ھے اور صاحب وجدان انسان نماز کے واجب ھونے کو درک کرتا ھے

جب ايک کتے کو ايک ھڈي کے بدلے ميں جو اسکو دي جاتي ھے حق شناسي کرتا ھے اور دم ھلاتا ھے اور اگر چور يا اجنبي ا دمي گھر ميں داخل ھوتا ھے تو اس پر حملہ کرتا ھے تواگر انسان پروردگار کي ان تمام نعمتوں سے لا پرواہ اور بے توجہ ہو اور شکر گزار ي کے جذبہ سے جو کہ نماز کي صورت ميں جلوہ گر ھوتاھے بے بھرھ ھو تو کيا ايسا انسان قدرداني اور حق شناسي ميں کتے سے پست اور کمتر نھيں ھے ؟!!

نماز کي فضيلت رسول اکرم کي زباني

حمزہ بن حبيب صحابي رسول اکرم کھتے ھيں : ميں نے رسول خدا سے نماز کے بارے ميں سوال کيا تو ا نحضرت نے اس کے خواص ، فوائد اور اسرار کے بارے ميں اس طرح فرمايا :

نماز دين کے قوانين ميں سے ايک ھے پروردگار کي رضا و خوشنودي نما ز ميں ھے نماز انبياء عليھم السلام کا راستہ ھے نمازي، محبوب ملائکہ ھے نماز ھدايت ، ايمان اور نور ھے نماز روزي ميں برکت ، بدن کي راحت ، شيطان کي ناپسندي اور کفار کے مقابلہ ميں اسلحہ ھے نماز دعا کي اجابت اور اعمال کي قبوليت کا ذريعہ ھے نماز نمازي اور ملک الموت کے درميان شفيع ھے نماز قبر ميں انسان کي مونس ، اس کا بستر اور منکر و نکير کا جواب ھے نماز قيامت کے دن نمازي کے سرکا تاج ، چھرے کا نور ، بدن کا لباس اور ا تش جھنم کے مقابلہ ميں سپر ھے نماز پل صراط کا پروانہ ، جنت کي کنجي ، حوروں کا مھر اور جنت کي قيمت ھے نماز کے ذريعہ بندہ بلند درجہ اوراعلي مقام تک پھونچتاھے اس لئے کہ نماز تسبيح و تھليل ، تمجيد و تکبير ، تمجيدو تقديس اور قول و دعاھے

نماز کي اھميت

دين کا ستون

ھر عبادت کا ايک ستون اور پايہ ھوتا ھے جس پر پوري عمارت کا دارو مدار ھوتا ھے ،اگرکبھي اس ستون پر کوئي ا فت ا جائے تو پوري عمارت زميں بوس ھو جاتي ھے اسي طرح سے نماز ايک ديندار انسان کے دين و عقائد کےلئے ايک ستون کے مانند ھے

حضرت علي عليہ السلام تمام مسلمانوں اور مومنين کو وصيت کرتے ھوئے فرماتے ھيں :

اوصيکم بالصلو ة ، و حفظھا فانھا خير العمل و ھي عمود دينکم

ميں تم سب کو نماز کي اور اسکي پابندي کي وصيت کرتا ھوں اس لئے کہ نماز بھترين عمل اور تمھارے دين کا ستون ھے

امام محمد باقر عليہ السلام فرماتے ھيں :

بني الاسلام علي خمسة: الصلو ة و الزکاة و الحج و الصوم و الولاية

اسلام کي عمارت پانچ چيزوں پر استوار ھے : نماز ، زکواة ، حج ، روزہ اور اھلبيت عليھم السلام کي ولايت

مومن کي معراج

نماز انسان کو بلند ترين درجہ تک پھونچانے کا ذريعہ ھے جس کو معراج کھتے ھيں رسول خدا فرماتے ھيں :

الصلو ة معراج المومن

نماز مومن کي معراج ھے

کيونکہ نمازي اللہ اکبر کھتے ھي مخلوقات سے جدا ھو کر ايک روحاني اور رباني سفر کا ا غاز کرتا ھے جس سفر کا مقصد خالق و مالک سے راز و نياز اور اس سے گفتگو کرنا ھے اور اپني بندگي کا اظھار کرنا ، اس سے ھدايت و راھنمائي اور سعادت و خوش بختي طلب کرنا ھے

ايک دوسري حديث ميں مرسل اعظم نے اس طرح فرمايا :

الصلو ة تبلغ العبد الي الدرجة العليا

نماز بندے کو بلند ترين درجہ تک پھونچاتي ھے

ايمان کي نشاني

نماز عقيدہ کي تجلي ، ايمان کا مظھر اور انسان کے خدا سے رابطہ کي نشاني ھے نماز کو زيادہ اھميت دينا ايمان اور عقيدہ سے برخورداري کي علامت ھے اور نماز کو اھميت نہ دينا منافقين کي ايک صفت ھے خدا وند عالم نے قرا ن ميں اسکو منافقين کي ايک نشاني قرار ديتے ھوئے فرمايا ھے :

ان المنافقين ليخادعون اللہ وھو خادعھم و اذا قاموا الي الصلواة قاموا کسالي يراء ون الناس و لا يذ کرون اللہ الا قليلا

منافقين خدا کو فريب دينا چاھتے ھيں جبکہ خدا خود ان کے فريب کو ان کي طرف پلٹا ديتا ھے اور منافقين جب نماز کے لئے کھڑے ھوتے ھيں تو سستي اور کاھلي کي حالت ميں نماز کے لئے کھڑے ھوتے ھيں اور لوگوں کو دکھاتے ھيں اور بھت کم اللہ کو ياد کرتے ھيں

شيعوں کي علامت

نماز کي پابندي شيعوں کي ايک خاص علامت ھے اسي لئے امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ھيں :

امتحنوا شيعتنا عند مواقيت الصلو ة کيف محافظتھم عليھا

ھمارے شيعوں کو نما ز کے وقت ا زماؤ اور ديکھو کہ وہ کس طرح نماز کي پابندي کرتے ھيں

شکر گزاري کا بھترين ذريعہ

منعم ( نعمت دينے والے ) کا شکر ادا کرنا ھر انسان بلکہ ھر حيوان کي طبيعت ميں شامل ھے اس لئے کہ شکر گزاري نعمت دينے والے کي محبت اور نعمت و برکت ميں اضافہ کا سبب ھے شکر کبھي زباني ھوتا ھے اور کبھي عملي

نماز ايک عبادت اور خدا کي نعمتوں پر اظھار شکر ھے جو کہ زباني اور عملي شکر کا ايک حسين مجموعہ ھے

ميزان عمل

رسول خدا فرماتے ھيں :

الصلواة ميزان نماز ترازو ھے

امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ھيں :

اول ما يحاسب بہ العبد الصلو ة فاذا قبلت قبل سائر عملہ و اذا ردت ردّعليہ سائر عملہ

قبول کر لئے جائيں گے اور اگر رد کر دي گئي تو دوسرے سارے اعمال رد کر ديئے جائيں گے

اس حديث کي روشني ميں نماز دوسري عبادتوں کي قبوليت کے لئے ميزان و ترازو کے مانند ھے نماز کو اس درجہ اھميت کيوں نہ حاصل ھو اسلئے کہ نماز دين کي علامت و نشاني ھے

ھر عمل نما ز کا تابع

چونکہ نماز دين کي بنياد اور اس کا ستون ھے عمل کي منزل ميںبھي ايسا ھي ھے کہ جو شخص نماز کو اھميت ديتا ھے وہ دوسرے اسلامي دستورات کو بھي اھميت دے گا اور جو نماز سے بے توجھي اور لا پرواھي کرے گا وہ دوسرے اسلامي قوانين سے بھي لا پرواھي برتے گا گويا نماز اور اسلام کے دوسرے احکام کے درميان لازمہ اور ايک طرح کا رابطہ پايا جاتا ھے

اسي لئے امام علي عليہ السلام نے محمد بن ابي بکر کو خطاب کرتے ھوئے فرمايا :

و اعلم يا محمد ( بن ابي بکر ) ان کل شئي تبع لصلاتک و اعلم ان من ضيع الصلاة فھو لغيرھا اضيع

اے محمد بن ابي بکر! جان لو کہ ھر عمل تمھاري نماز کا تابع اور پيرو ھے اور جان لو کہ جس نے نماز کو ضائع کيا اور اس سے لا پرواھي برتي وہ دوسرے اعمال کو زيادہ ضائع کرنے والا اور اس سے لا پرواھي برتنے والا ھے

روز قيامت پھلا سوال

قيامت اصول دين ميں سے ايک اور وہ دن ھے کہ جب تمام انسانوں کو حساب و کتاب کے لئے ميدان محشر ميں حاضر کيا جائے گا

روايات کي روشني ميں اس دن سب سے پھلا عمل جس کے بارے ميں انسان سے سوال کيا جائے گا، نماز ھے

رسول اکرم نے فرمايا :

اول ما ينظر في عمل العبد في يوم القيامة في صلاتہ

روز قيامت بندوں کے اعمال ميں سب سے پھلے جس چيز کو ديکھا جائے گا وہ نماز ھے

اور امام جعفر صادق عليہ السلام نے فرمايا :

اول ما يحاسب بہ العبد الصلاة

سب سے پھلے بندہ سے جس چيز کا حساب کيا جائے گا وہ نماز ھے

نمازي کے ساتھ ھر چيز خدا کي عبادت گزار :

حضرت علي عليہ السلام فرماتے ھيں :

ان الانسان اذا کان في الصلاة فان جسدہ و ثيابہ و کل شئي حولہ يسبح

جب انسان حالت نماز ميں ھوتا ھے تو اس کا جسم ،کپڑے اور اس کے ارد گرد موجودساري اشياء خدا کي تسبيح و تھليل کرتي ھيں

امام جعفر صادق عليہ السلام نے فرمايا :

ان کل شئي عليک تصلي فيہ يسبح معک

ھر وہ چيز جس کے ساتھ تم نماز پڑھ رھے ھو تمھارے ساتھ ساتھ اللہ کي تسبيح کرتي ھے

نمازي کا گھر يا ا سمان والوں کے لئے نور

امام جعفر صادق عليہ السلام نے فرماتے ھيں :

ان البيوت التي يصلي فيھا بالليل بتلاوة القرا ن تضئي لاھل السماء کاتضئي نجوم السماء لاھل الارض

جس گھر ميں رات ميں تلاوت قرا ن کے ساتھ نماز پڑھي جاتي ھے وہ گھر ا سمان والوں کے لئے ويسے ھي نور ديتا ھے جيسے ستارے زمين والوں کے لئے روشني ديتے ھيں

نماز کے اثرات اور فوائد

نماز کے بھت سے فائدے اور اثرات ھيں جو کہ نمازي کي دنياوي اور اخروي زندگي ميں نماياں ھوتے ھيں ان ميں سے بعض کي طرف اشارہ کيا جا رھا ھے

گناھوں سے دوري کا ذريعہ


انسان ھميشہ ايک ايسي قوي اور طاقتور چيز کي تلاش ميں رھتاھے جو اسکوقبيح اور برے کاموں سے روک سکے تاکہ ايسي زندگي گذار سکے جو گناھوں کي زنجير سے ا زاد ھو

قرا ن کي نگاہ ميں وہ قوي اور طاقتور چيز نماز ھے

ان الصلاة تنھي عن الفحشاء و المنکر

بے شک نماز گناھوں اور برائيوں سے روکتي ھے

اس ا يت کي روشني ميں نماز وہ طاقتور اور قوي شئي ھے جو انسان کے تعادل و توازن کو حفظ کرتي ھے اور اسکو برائيوں اور گناھوں سے روکتي ھے

گناھوں کي نابودي کا سبب

چونکہ انسان جائز الخطا ھے اور کبھي کبھي چاھتے ھوئے يا نہ چاھتے ھوئے گناہ کا مرتکب ھو جاتا ھے اور ھر گناہ انسان کے دل پر ايک تاريک اثر چھوڑ جاتا ھے جو کہ نيک کام کے انجام دينے کي رغبت اور شوق کو کم اور گناہ کرنے کي طرف رغبت اور ميل کو زيادہ کر ديتا ھے ايسي حالت ميں عبادت ھي ھے جو کہ گناھوں کے ذريعہ پيدا ھونے والي تيرگي اور تاريکي کو زائل کر کے دل کو جلا اور روشني ديتي ھے انھيں عبادتوں ميں سے ايک نماز ھے خدا وندعالم نے فرماتا ھے :

اقم الصلو ة ان الحسنات يذھبن السيئات

نماز قائم کرو کہ بے شک نيکياں گناھوں کو نيست و نابود کر ديتي ھيں بے شک نماز گذشتہ گناھوں سے ايک عملي توبہ ھے اور پروردگار اس ا يت ميں گنھگاروں کو يہ اميد دلارھا ھے کہ نيک اعمال اور نماز کے ذريعہ تمھارے گناہ محو و نابود ھو سکتے ھيں

شيطان کو دفع کرنے کا وسيلہ

شيطان جو کہ انسان کا ديرينہ دشمن ھے اور جس نے بني ا دم کو ھر ممکنہ راستہ سے بھکانے اور گمراہ کرنے کي قسم کھا رکھي ھے ،مختلف راستوں ، حيلوں اور بھانوں سے انسان کو صراط مستقيم سے منحرف کرنے کي کوشش کرتا ھے مگر کچھ چيزيں ايسي ھيں جو اس کي تمام چالبازيوں پر پاني پھير ديتي ھيں انھيں ميں سے ايک نماز ھے

رسول اکرم نے فرماتے ھيں :

لا يزال الشيطان يرعب من بني ا دم ما حافظ علي الصلوات الخمس فاذا ضيعھن تجرء عليہ و اوقعہ في العظائم

جب تک اولاد ا دم نمازوں کو پابندي اور توجہ کے ساتھ انجام ديتي رھتي ھے اس وقت تک شيطان اس سے خوف زدہ رھتا ھے ليکن جيسے ان کو ترک کرتي ھے شيطان اس پر غالب ھو جاتا ھے اور اسکو گناھوں کے گڑھے ميں ڈھکيل ديتا ھے

بلاو ں سے دوري

نمازي کو خدا ، انبياء عليھم السلام اور ائمہ اطھار عليھم السلام کے نزديک ايک خاص درجہ و مقام حاصل ھے جس کي وجہ سے خدا وند عالم دوسرے لوگوں پر برکتيں نازل کرتا ھے اور ان سے بلاؤں اور عذاب کو دور کرتا ھے

جيسا کہ حديث قدسي ميں خدا وند عالم فرماتا ھے :

لولا شيوخ رکع و شباب خشع و صبيان رضع وبھائم رتع لصبت عليکم العذاب صباً

اے گنھگار و! اگر بوڑھے نمازي ، خاشع جوان ، شيرخوار بچے اور چرنے والے چوپائے نہ ھوتے تو ميں تمھارے گناھوں کي وجہ سے تم پر سخت عذاب نازل کرتا

حوالہ

طہ /

راز نيايش ص

نھج البلاغہ

علل الشرائع ج

من لا يحضرہ الفقيہ ج ص

بحار الانوار ج ص

بحار ج ص

کشف الاسرار ج ص

جامع احاديث الشيعہ ج ص

نساء/

وسائل الشيعہ ج ص

من لا يحضرہ الفقيہ ج ص

بحار /

وسائل ج ص

وسائل الشيعہ ج ص

علل الشرائع ج ص

علل الشرائع ج ص

من لا يحضرہ الفقيہ ج ص

بحار ج ص

عرفان اسلامي ج ص

/ 1